Unit 3 Urdu Translation of Dark They Were, And Golden Eyes, 11 English by AG Ahmad

 Chapter No. 3          

Dark They were, and Golden-Eyed

English Paragraph

The rocket metal cooled in the meadow winds. Its lid gave a bulging pop. From its clock interior stepped a man, a woman, and three children. The other passengers whirled away across the Martian meadow, leaving the man alone among his family. The man felt his hair flutter and the tissues of his body draw tight as if he were standing at the center of a vacuum. His wife, before him, seemed almost to whirl away in smoke. The children, small seeds, might at any instant be sown to all the Martian climes. The children looked up at him, as people look to the sun to tell what time of their life it is. His face was cold. "What's wrong?" asked his wife.

"Let's get back on the rocket." "Go back to the Earth?" "Yes! Listen!"

Urdu Translation

راکٹ کی دھات سبزہ زار کی ہواؤں سے ٹھنڈی ہوگئی ۔ اس کے ڈھکن نے دھماکے دار تیز آواز پیدا کی ۔ اس کے کلاک کی طرز کے اندرونی حصے سے ایک آدمی ، ایک عورت اور تین بچے باہر نکلے ۔ دوسرے مسافر تیزی  سے اس آدمی کو اس کے خاندان کے درمیان تنہا چھوڑ کر مریخ  کی سبززار کے پار چلے گئے ۔ آدمی کو اپنے بال پھڑ پھڑاتے محسوس ہوئے  اور اسے جسم کے ریشے تنے ہوئے محسوس ہوئے،  جیسے کہ وہ کسی خلا کے وسط میں کھڑ ا ہو۔ اس کی بیوی،  اس کے سامنے دھوئیں میں گھومتی ہوئی دکھائی دی ۔  بچے ننھے بیجوں کی مانند کسی بھی لمحے مریخ کے تمام موسموں میں افزائش پانے کے لیے بکھیرے جاسکتے تھے۔ بچوں نے اس کی جانب ایسے نظریں اٹھا کر دیکھا،  جیسے لوگ سورج کی جانب یہ بتانے کیلئے دیکھتے ہیں کہ  ان کی زندگی کا کونسا وقت ہے ۔ اس کا چہرہ جذبات سے عاری تھا۔ کیا مسئلہ ہے ؟‘‘ اس کی بیوی نے پوچھا۔ ’’ آ ؤ راکٹ پر واپس چلتے ہیں ۔‘‘’’ز مین پر واپس؟‘‘’ہاں! سنو !‘‘

English Paragraph

The wind blew as if to flake away their identities. At any moment the Martian air might draw his soul from him, as marrow comes from a white bone. He felt submerged in a chemical that could dissolve his intellect and burn away his past. They looked at the Martian hills that time had worn with a crushing pressure of years. They saw the old cities, lost in their meadows, lying like children's delicate bones among the blowing lakes of grass.

Urdu Translation

ہوا  اس طرح سے چلی،  جیسے کہ ان کی شناخت کو گم کر دے گی ۔  کسی بھی لمحے مریخ کی ہوا،  اس کی روح کو ایسے اس سے کھینچ سکتی تھی،  جیسے ایک سفید ہڈی سے گودا با ہر آ تا ہے ۔ اس  نے اپنے آپ کو ایک ایسے کیمیائی مادے میں ڈوبا ہوا محسوس کیا ، جو اس کی عقل کوختم اور اس کے ماضی کو جلا سکتا تھا۔انہوں نے مریخ کی  پہاڑیوں کی جانب دیکھا،  جنہیں گزرتے ہوئے  سالوں کے زبردست دبا ؤ نے خستہ حال کر دیا تھا ۔ انہوں نے پرانے شہر دیکھے، جو اپنے ہی سبزہ زاروں میں گم ہو چکے تھے ۔ وہ اس حالت میں موجود تھے، جیسے بچوں کے نرم  و  نازک جسم گھاس کی لہلہاتی جھیلوں کے درمیان پڑے ہوں ۔

English Paragraph

"Chin up, Harry," said his wife. "It's too late. We've come over sixty million miles.” The children with their yellow hair hollered at the deep dome of the Martian sky. There was no answer but the racing hiss of wind through the stiff grass. He picked up the luggage in his cold hands. "Here we go," he said - a man standing on the edge of a sea, ready to wade in and be drowned. They walked into town. Their names were Bittering - Harry and his wife Cora, Dan, Laura, and David. They built a small white cottage and ate good breakfasts there, but the fear was never gone. It lay with Mr. and Mrs. Bittering, a third unbidden partner at every midnight talk, at every dawn awakening.

Urdu Translation

ڈ رونہیں ، بہادربنو ،  ہیری‘‘، اس کی بیوی نے کہا۔’’ بہت دیر ہوگئی ہے ۔ ہم چھ کروڑ میل کا فاصلہ طے کر کے آئے  ہیں ۔ پیلے رنگ کے بالوں والے بچوں نے مریخ کی آسمان کی دور تک پھیلی ہوئی محراب کی طرف زور سے پکارا۔ سخت اور بے لچک گھاس میں سے گزرتی ہوئی ، تیز پھنکارتی ہوئی آواز کے سوا کوئی جواب نہ ملا ۔ اس نے اپنے سرد ہاتھوں میں سامان اٹھایا ۔ چلو ہم چلتے ہیں ، اس نے کہا۔ ایک ایسے آدمی کی طرح، جو ایک سمندر کے کنارے کھڑ اہو، اس میں مشکل سے  دھنس کر چلنے اور ڈوب جانے کیلئے تیار ہو۔ وہ چلتے چلتے قصبے میں داخل ہو گئے ۔ ان کے نام بٹرنگ ، ہیری اور اس کی بیوی کورا ، ڈین ،لا را اور ڈیوڈ تھے ۔   انہوں نے ایک چھوٹی سی سفید جھونپڑی بنائی اور وہاں بہت اچھا کھاتے بیتے مگر خوف کبھی بھی دور نہ ہوا ۔ یہ بالکل ایک بن بلائے ساتھی کی طرح  ہر آدھی رات تک کی گفتگو میں اور صبح سویرے جاگنے پر مسٹر اور مسز بٹرنگ کے ساتھ ہوتا۔

English Paragraph

"I feel like a salt crystal," he said, "in a mountain stream, being washed away. We don't belong here. We're Earth people. This is Mars. It was meant for the Martians. For heaven's sake, Cora, let's buy tickets for home!" But she only shook her head. "One day the atom bomb will fix the Earth. Then we'll be safe here. “Safe and insane”!

Urdu Translation

’’ میں اپنے آپ کو نمک کی ایک قلم کی طرح محسوس کرتا ہوں ، اس نے کہا’’ جسے ایک پہاڑی ندی میں بہایا جارہا ہو ۔ ہم یہاں کے رہائشی نہیں ہیں ۔ ہم زمینی لوگ ہیں ۔ یہ مریخ ہے ۔ یہ سب مریخیوں کے لئے بنایا گیا تھا۔ خدا کے لئے کورا  چلو  گھر جانے کے لئے ٹکٹیں خریدیں!‘‘ لیکن اس نے صرف سر ہلا دیا۔’’ایک دن ایٹم بم دنیا کو تباہ کر دے گا ۔ پھر یہاں ہم محفوظ ہونگے ۔‘‘’’محفوظ اور دیوانے‘‘‘

English Paragraph

"Nonsense!" Mr. Bittering looked out of the windows. "We're clean, decent people.” He looked at his children. "All dead cities have some kind of ghosts in them. Memories, I mean." He stared at the hills. "You see a staircase and you wonder what the Martians looked like climbing it. You see the Martian paintings and you wonder what the painter was like. You make a litle ghost in your mind, a memory. It's quite natural. Imagination." He stopped. "You haven't been prowling up in those ruins, have you?"

"No, Papa,"David looked at his shoes.

"See that you stay away from them. Pass the jam."

"Just the same," said little David, "I bet something happens."

Something happened that afternoon.

Urdu Translation

’’ کیا فضول بات ہے‘‘‘مسٹر بٹرنگ کھڑکیوں سے باہر دیکھنے لگا۔   ’’ہم صاف ستھرے اور معقول لوگ ہیں ۔ اس نے اپنے بچوں کی طرف۔ دیکھا۔ ’’ تمام تباہ شہروں کے اندرایک طرح کے بھوت بستے ہیں ۔میری مراد ہے ، یادیں ۔ وہ پہاڑیوں کی طرف گھور نے لگا ۔ " تم ایک زینہ دیکھتے ہو اور حیرانی سے سوچتے ہو کہ مریخی لوگ اس پر چڑھتے کیسے دکھائی دیتے ہوں گے ۔ تم مریخی تصاویر دیکھتے ہو اور حیران ہوتے ہو کہ مصور کس طرح کا تھا۔ تم اپنے ذہن میں ایک تصوربنا لیتے ہو ۔ ایک یاد ۔ا یک فطری بات ہے ۔ تصور‘‘ وہ بات کرتے کرتے رک گیا ۔  تم ان کھنڈرات میں تو نہیں پھرتے رہے، کیا واقعی ایسا کیا ہے؟‘‘ ’’نہیں پا پا "ڈیوڈ نے اپنے جوتوں کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔’’ دیکھواس بات کا خیال رہے کہ تم ان سے دور رہو ۔ اس مشکل صورت حال کو گز ر نے دو ۔‘‘’بالکل یہی چیز ‘‘ چھوٹے ڈیوڈ نے کہا ، میں شرط لگا تا ہوں کچھ ہو گا۔ اس سہ پہر کو ایک واقعہ رونما ہوا۔

English Paragraph

Laura stumbled through the settlement, crying. She dashed blindly onto the porch. Mother, Father-the war, Earth!" she sobbed. "A radio flash just came. Atom bombs hit New York! All the space rockets have blown up. No more rockets to Mars, ever!" "Oh, Harry! The mother held onto her husband and daughter. "Are you sure, Laura?" asked the father quietly. Laura wept. "We're stranded on Mars, forever and ever!"

Urdu Translation

لا را گاؤں سے لڑ کھڑاتی ہوئی اور روتی ہوئی آئی ۔ وہ اندھا دھند تیز ی سے ڈیوڑھی میں داخل ہوئی ۔ ’’ماما، پاپا۔ جنگ ، ہماری زمین !‘‘اس نے سسکیاں بھرتے ہوے کہا ۔ ’’ریڈیو کے ذریعے ابھی ایک خبر آئی تھی ۔ نیو یارک پر ایٹم بموں کا حملہ ہوا ہے۔  تمام خلائی راکٹ دھماکے سے اڑ گئے ہیں ۔ اب مریخ پر بھی کوئی راکٹ نہیں آئیں گے‘‘ اوہ ہیری۔  ماں نے شوہر اور بیٹی کو پکڑ لیا۔ لارا کیا تمہیں یقین ہے، باپ نے آہستہ سے پوچھا۔  لا را رونے لگ پڑی ۔’’ہم مریخ پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے پھنس گئے ہیں!‘‘

English Paragraph

For a long time, there was only the sound of the wind in the late afternoon. Alone, thought Bittering. Only, a thousand of us are here. No way back. No way. No way. Sweat poured out from his face and his hands and his body, he was drenched in the hotness of his fear. He wanted to strike Laura, cried, "No, you're lying! The rockets will come back!" Instead, he stroked Laura's head against him and said. "The rockets will get through someday.

Urdu Translation

ڈھلتی ہوئی سہ پہر میں کافی دیر تک صرف ہوا کی آواز ہی تھی ۔ تنہا، بٹرنگ نے سوچا ۔ یہاں  پرہم صرف ایک ہزار ہیں ۔ واپسی کا کوئی راستہ نہیں ۔ کوئی راستہ نہیں  ۔ کوئی راستہ نہیں ۔ پسینہ اس کے چہرے اور اس کے ہاتھوں اور اس کے جسم سے بہنے لگا ،  وہ اپنے خوف کی حرارت سے شرابور تھا۔ وہ لارا کوضرب لگانا چاہتا تھا، چیختے ہوئے،  یہ کہنا چاہتا تھا’نہیں تم جھوٹ بول رہی ہو! راکٹ واپس آئیں گے !‘‘اس کی بجائے ،  اس نے لارا کا سر اپنے ساتھ لگایا اور کہنے لگا ، راکٹ کسی نہ کسی دن ضرور آئیں گے ۔‘‘

English Paragraph

Father, what will we doGo about our business, of course. Raise crops and children. Wait, keep things going the war ends and the rockets come again.” The two boys stepped out onto the porch."Children," he said, sitting there, looking beyond them, "I’ve something to tell you." "We know," they said.

Urdu Translation

’’ابوجان ، ہم کیا کر یں گے؟‘‘’’بے شک ، ہم اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے ۔ فصلیں اگائیں گے اور بچے پالیں گے ۔ انتظار کر یں گے ۔ معاملات کو اس وقت تک ایسے ہی چلنے دیں گے جب تک جنگ ختم ہو جائے اور راکٹ دوبارہ آجائیں ۔دونوں لڑ کے باہر نکل کر ڈیوڑھی میں آ گئے ۔ ’’بچو!‘‘ اس نے وہیں بیٹھے ہوئے ، ان کے پر لی طرف دیکھتے ہوئے کہا ، میرے پاس تمھیں بتانے کیلئے کچھ ہے ۔‘‘’’ ہم جانتے ہیں ، انہوں نے کہا۔

English Paragraph

He looked with dismay at their house. "Even the house. The wind's done something to it. The air's burned it. The fog at night. The boards, all warped out of shape. It's not an Earthman's house any more." "Oh, your imagination! He put on his coat and ties. "I’m going into town. We've got to do something now. I'll be back. "Wait Harry his wife cried. But he was gone. In town on the shadowy step of the grocery store, the men sat with their hands on their knees, conversing with great leisure and ease.

Urdu Translation

اس نے افسردگی کے عالم میں اپنے گھر کی طرف دیکھا۔ ’’یہاں تک کہ گھر بھی ۔ ہوانے اسے بھی نقصان پہنچایا ہے ۔ ہوا نے اسے جلا دیا ہے ۔ رات کی مد ۔ سارے تختے ٹیڑھے ہو گئے ہیں ۔ اب یہ ایک  زمینی باشندے کا گھر بالکل نہیں ہے ۔‘‘ ’’اوہ ،تمہاراتصور!‘‘ اس نے اپنا کوٹ پہنا اور ٹائی لگائی ۔

’’ میں قصبے میں جار ہا ہوں ۔اب ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ میں واپس آ جاؤں۔  ’’ٹھہر جاؤ ، ہیری!‘‘ اس کی بیوی پکاری ۔مگر وہ جا چکا تھا ۔

قصبے کی کریانہ کی دوکان کی سایہ دار دہلیز پر آدمی اپنے گھٹنوں پر ہاتھ رکھے بڑی بے فکری سے گفتگو کر رہے تھے ۔

English Paragraph

Mr. Bittering wanted to fire a pistol in the air.

What are you doing, you fools! he thought. Sitting here! You've heard the news-we're stranded on this planet. Well, move! Aren't you frightened? Aren't you afraid? What are you going to do? "Hello, Harry," said everyone.

Look," he said to them. "You did hear the news, the other day, didn't you?"

They nodded and laughed. 'Sure. Sure, Harry,"

"What are you going to do about it?"

"Do, Harry, do? What can we do?"

"Build a rocket, that's what!"

Urdu Translation

مسٹر بٹرنگ ہوائی فائر کرنا چاہتا تھا۔ تم لوگ کیا کر رہے ہو ، او بے وقوفو! اس نے سوچا ۔ فضول بیٹھے ہو۔  یہاں! تم لوگوں نے خبر سنی۔ ہم اس سیارے پر پھنس گئے ہیں ۔ اچھا چلو یہ بتاؤ! کیا تم خوف زدہ نہیں ہو؟ کیا تمھیں پریشانی نہیں ہے؟ تم اب کیا کرنے والے ہو؟  ’’ ہیلو، ہیری ‘‘ ہر ایک نے اسے کہا۔’’

دیکھو‘‘ اس نے ان سے کہا۔’’ تم نے ضرور خبر سنی ہو گئی سنی کہ نہیں؟‘‘انہوں نے سر ہلائے اور ہنس پڑے، یقینا ، یقینا، ہیری ‘‘ ’’اب تم اس بارے میں کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہو؟‘‘ کیا کر یں گے ہم ہیری؟ ہم کیا کر سکتے ہیں؟‘‘’’ ایک راکٹ بناؤ۔ یہ تو کر سکتے ہو!‘‘

English Paragraph

"A rocket, Harry? To go back to all that trouble? Oh, Harry!"

"But you must want to go back. Have you noticed the peach blossoms, the onions and the grass?" "Why, yes, Harry, seems we did," said one of the men.

"Doesn't it scare you?"

"Can't recall that it did much, Harry."

"Idiots!"

"Now, Harry."

Urdu Translation

راکٹ ، ہیری؟ تا کہ واپس انہیں مصیبتوں میں چلے جائیں؟ اوہ ، ہیری!‘‘ مگر تم ضرور واپس جانے کی خواہش رکھتے ہو ۔ کیا تم نے آڑوؤں کے شگوفوں ، پیازوں اور گھاس پر غور کیا ہے؟‘‘ ’’ کیوں ہاں ، ہیری ،لگتا ہے کہ ہم نے ایسا کیا ہے، ‘ان آدمیوں سے ایک نے کہا۔ " کیا تمھیں یہ خوف میں مبتلا نہیں کرتے ؟‘‘ یا نہیں کر سکتے کہ اس چیز نے کوئی اتناز یادہ کیا ہو، احمقو  ’’ اب کیا کہتے ہو، ہیری ‘‘؟

English Paragraph

Bittering wanted to cry, "You've got to work with me. If we stay here, we'll all change. The air. Don't you smell it? Something in the air. A Martian virus may be, some seed, or pollen Listen to me!"

They stared at him.

"Sam," he said to one of them.

"Yes, Harry?"

"Will you help me build a rocket?"

Urdu Translation

بٹرنگ چیخ چیخ کر کہنا چاہتا تھا :”تمھیں میرے ساتھ ضرور کام کرنا ہے ۔ اگر ہم یہاں ٹھہرے رہے  ہیں تو ہم سب بدل جائیں گے ۔ یہ ہوا۔ کیا تم اس کو سونگھتے نہیں؟ ہوا میں کوئی چیز ہے ۔ مریخی جراثیم ہو سکتے ہیں ، کوئی بیج یا پھولوں کا زردانہ ۔ میری بات غور سے سنو ا‘‘

انھوں نے اس کی طرف گھور کر دیکھا ۔ سیم ‘‘ بٹرنگ نے ان میں سے ایک سےکہا ’’ کہو،  ہیری۔ کیا تم راکٹ بنابے میں میری مدد کرو گے؟

English Paragraph

"Harry, I got a whole load of metal and some blueprints. You want to work in my metal shop on a rocket you're welcome. I'll sell you that metal for five hundred dollars. You should be able to construct a right pretty rocket, if you work alone, in about thirty years."

Everyone laughed.

"Don't laugh."

Sam looked at him with quite good humor.

"Sam," Bittering said, "Your eyes-'

"What about them, Harry?"

"Didn't they use to be grey?"

"Well, now, I don't remember.

Urdu Translation

’’ہیری ، میرے پاس پوری مقدار میں دھات اور کچھ تفصیلی خاکے ہیں ۔تم میرے دھات کے کارخانے میں راکٹ بنانے کے منصوبے پر کام کرنا چاہتے ہو تو تمھیں خوش آمدید ۔ میں تمھیں وہ دھات پانچ سو ڈالرز میں فروخت کر دوں گا ۔ اگر تم اکیلے کام کرو تو تقریبا تیس سال میں تم ایک اچھا خاصا راکٹ بنالو گے ۔‘‘

ہر شخص ہنس پڑا۔ ہنسو مت۔ سیم نے مزاحیہ انداز میں اس کی طرف دیکھا۔ بیٹرنگ نے کہا، سیم ،تمہاری آنکھیں ۔ ’’ کیا ہو ا نہیں ، ہیری؟‘‘ ’’ کیا وہ سرمئی نہیں ہوا کرتی تھیں؟‘‘ ’’بات یہ ہے کہ ، مجھے اب یا دنہیں ۔‘‘

English Paragraph

"They were, weren't they?"

"Why do you ask, Harry?"

"Because now they're kind of yellow-colored."

"Is that so, Harry?" Sam said, casually.

"And you're taller and thinner-"

"You might be right, Harry."

'Sam, you shouldn't have yellow eyes."

Urdu Translation

’’وہ ایسی ہی تھیں ، کیا وہ ایسی نہیں تھیں؟‘‘ ’’ تم کیوں پوچھ رہے ہو ، ہیری‘‘‘کیونکہ اب وہ ایک قسم کی پیلی رنگت کی ہیں ۔‘‘کیا یہ ایسی ہی ہیں ، ہیری سیم نے سرسری سے انداز سے کہا ۔ ’’اور تم مزید لمبے اور دبلے ہو گئے ہو ۔‘‘ہوسکتا سے تم درست کہہ رہے ہو ، ہیری ۔ سیم تمہاری آنکھیں پیلی نہیں ہونی چاہئیں ۔‘‘

English Paragraph

"Harry, what color of eyes have you got?" Sam said.

"My eyes? They're blue, of course."

"Here you are, Harry." Sam handed him a pocket mirror. "Take a look at yourself."

Mr. Bittering hesitated, and then raised the mirror to his face.

There were little, very dim flecks of new gold captured in the blue of his eyes.

"Now look what you've done," said Sam a moment later. "You've broken my mirror.”

Urdu Translation

’’ہیری تمہاری آنکھیں کس رنگت کی ہیں‘‘سیم نے کہا۔ ’’میری آنکھیں ؟ وہ یقیناً نیلے رنگ کی ہیں ۔‘‘ ’’لو بھئی ہیری‘‘ سیم نے اسے ایک  آئینہ تھما یا۔  ذرا  ایک نظر اپنے آپ پر تو ڈالو۔ مسٹر بٹرنگ ہچکچا یا اور پھر آئینے کو اپنے چہرے تک اٹھایا ۔ بہت تھوڑے سے مدہم نئے سنہری رنگ کے نشانات اس کی آنکھوں کے نیلے پن کا حصہ بن گئے تھے ۔  اب دیکھو تم نے کیا کیا ہے۔ سیم نے کہا،  تم نے میرا آئینہ تو ڑ دیا ہے ۔

English Paragraph

 Harry Bittering moved into the metal shop and began to build the rocket. Men stood in the open door and talked and joked without raising their voices. Once in a while, they gave him a hand on lifting something. But mostly they just idled and watched him with their yellowing eyes. "It's supper time, Harry," they said.

His wife appeared with his supper in a wicker basket.

"I won't touch it," he said. "I'll eat only food from our deep-freeze. Food that came from the Earth. Nothing from our garden." His wife stood watching him. "You can't build a rocket."

Urdu Translation

ہیری بٹرنگ دھات کے کارخانے میں داخل ہو گیا اور راکٹ بنانا شروع کر دیا ۔ آدمی کھلے دروازے میں کھڑے ہو گئے اور اپنی آوازیں بلند کئے  بغیر ہنسی مذاق اور باتیں کرنے لگے۔ کبھی کبھار انہوں نے کسی چیز کو اٹھانے میں اس کی مدد کی ۔ مگر زیادہ تر وہ سستی سے کھڑے رہے اور اپنی زد ہوتی ہوئی آنکھوں سے اسے دیکھتے رہے۔

یہ شام کے کھانے کا وقت ہے، ہیری ، انہوں نے کہا۔ اس کی بیوی بید کی بنی نوکری میں اس کے لئے شام کا کھا نا لئے نمودار ہوئی ۔  میں اسے نہیں چھوؤں گا ‘‘اس نے کہا ۔’’ میں صرف اپنے فریزر میں سے خوراک کھاؤں گا ۔ وہ خوراک جوز مین سے آئی تھی ۔ اپنے باغ کی کوئی چیز نہیں کھاؤں گا۔ اس کی بیوی کھڑی،  اسے غور سے دیکھتی رہی ’’ تم راکٹ نہیں بنا سکتے ۔‘‘

English Paragraph

"I worked in a shop once, when I was twenty. I know metal. Once I get it started, the others will help," he said, not looking at her, laying out the blueprints.

"Harry, Harry," she said, helplessly. "We've got to get away, Cora. We've got to!"

Summer burned the canals dry. Summer moved like flame upon the meadows. In the empty Earth settlement, the painted houses flaked and peeled. Rubber tires upon which children had swung in back yards hung suspended like stopped clock pendulums in the blazing air.

At the metal shop, the rocket frame began to rust.

Urdu Translation

میں نے ایک مرتبہ ایک کارخانے میں کام کیا تھا ، جب میں بیس سال کا تھا ۔ میں دھات کا کام جانتا ہوں ۔ ایک مرتبہ اگر میں نے اسکا آغاز کر لیا تو دوسرے میری مد دکر یں گے ، اس نے اس کی طرف دھیان کئے بغیر خاکے اور نقشے بچھاتے ہوئےکہا۔ ’’ہیری ، ہیری‘‘اس نے بے بسی کے عالم میں کہا۔” ہمیں ہر صورت یہاں سے دور جانا ہے ، کورا ہمیں ضرور جانا ہے ‘‘گرمیوں نے نہروں کو جلا کر خشک کر دیا۔ گرمیاں سبزہ  زاروں پر شعلے کی مانند پڑی ہیں ۔ زمین والوں کے خالی گاؤں میں روشن کئے ہوئے گھروں پر سے روغن چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں اور چھلکوں کی صورت میں اتر گیا۔  ربڑ کے ٹائر جن پر بچے پچھلے صحنوں میں جھولا جھولتے تھے اب التوا کی حالت میں اسطرح لٹکے ہوئے تھے،  جیسے سلگتی ہوئی ہوا میں گھڑیال کے پنڈولم رکے ہوں ۔ دھات کے کارخانے میں راکٹ کے چوکھٹے کوزنگ لگنا شروع ہو گیا ۔

English Paragraph

In the quiet autumn Mr. Bittering stood, very dark now, very golden-eyed, upon the slope above his villa, looking at the valley.

"It's time to go back," said Cora.

"Yes, but we're not going," he said quietly. "There's nothing any more."

"Your books," she said. "Your fine clothes."

"The town's empty. No one's going back," he said. "There's no reason to, none at all."

The daughter wove tapestries and the sons played songs on the ancient flutes and pipes, their laughter echoing in the marble villa.

Urdu Translation

 خاموشی سے بھر پورخزاں میں،  مسٹر بٹرنگ جس کی رنگت اب بہت گہری اور آنکھیں بہت سنہری ہو چکی تھیں۔  اپنی دیہی قیام گاہ سے اوپر کی جانب ڈھلوان پر کھڑ ا وادی کی جانب دیکھ رہا تھا ۔ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ واپس چلیں‘‘ کورا نے کہا ۔ ہاں مگر ہم نہیں جار ہے ‘‘اس نے آہستگی سے کہا۔’وہاں اب مزید کچھ بھی نہیں ہے ۔ ’’ تمہاری کتا ہیں ، وہ کہنے لگی ۔’’ تمہارے عمد ولباس، قصبہ خالی ہے ۔ کوئی واپس نہیں جا رہا، ‘ اس نے کہا۔’’ کوئی وجہ بھی نہیں۔واپسی کی ، بالکل کوئی وجہ نہیں جانے کی ۔‘‘ ان کی بیٹی رنگین دھاگوں سے سجاوٹی کشیدہ کاری بنتی اور بیٹے قدیم بانسریوں اور ایک نلی والے سازوں پر گانے بجاتے ، ان کے قہقہے سنگ مرمر کی دیہاتی قیام گاہ میں گونجتے ۔

English Paragraph

Mr. Bittering gazed at the Earth settlement far away in the low valley. "Such odd, such ridiculous houses the Earth people built.” They didn't know any better," his wife mused. "Such ugly people. I'm glad they've. They both looked at each other, startled by all they had just finished saying. They laughed. "Where did they go?" He wondered. He glanced at his wife. She was golden and slender like his daughter. She looked at him, and he seemed almost as young as their eldest son. "I don't know," she said.

Urdu Translation

مسٹر بٹرنگ نے دور نچلی وادی میں زمین والوں کے گاؤں کی جانب نظر یں جماد یں ۔ ایسے عجیب وغریب ، ایسے مضحکہ خیز گھر ، زمینی لوگوں نے بنائے تھے۔  انہیں اس سے بہتر بنانے نہیں آتے تھے ‘‘اس کی بیوی سوچتی ہوئی بولی۔ " ایسے بدنما لوگ ، مجھے خوشی ہے کہ وہ جا چکے ہیں ۔ ان دونوں نے ایک دوسرے کی جانب دیکھا اور جو باتیں انہوں نے ابھی ختم ہی کی تھیں ان پر چو نک گئے ۔وہ ہنس دیئے ۔ ’’ وہ سب کہاں چلے گئے؟‘‘ اس نے حیرانگی سے سوچا ۔ اس نے اپنی بیوی پر سرسری نگاہ ڈالی ۔        وہ سنہری تھی اور اس کی بیٹی کی طرح دبلی پتلی اور نازک تھی ۔ اس نے بیٹرنگ کی جانب دیکھا اور وہ اسے ان کے سب سے ۔ بڑے بیٹے جتنا نو جوان لگا ۔ مجھے نہیں معلوم ‘‘ اس نے کہا۔

English Paragraph

"We'll go back to town may be next year, or the year after, or the year after that," he said, calmly. "Now-I'm warm. How about taking a swim?" They turned their backs to the valley. Arm in arm they walked silently down a path of clear-running spring water.

Five years later a rocket fell out of the sky. It lay steaming in the valley. Men leaped out of it, shouting. “We have won the war on the Earth! We're here to rescue you! Hey!"

Urdu Translation

ہم ہوسکتا ہے، اگلے سال واپس اپنے شہر جائیں یا اس کے بعد والے سال یا پھر اس کے بعد والے سال ‘‘ اس نے پرسکون انداز سے کہا۔’’اب ۔ میں گر مائیش محسوس کر رہا ہوں ، کیا خیال ہے تھوڑی سی تیرا کی کر لی جائے؟‘‘ انہوں نے وادی کی جانب پیچھا کر لیا ۔ بانہوں میں بانہیں ڈالے خاموشی سے وہ نچلی جانب ایک ایسے راستے پر چل دیئے، جہاں چشمے کا صاف پانی بہتا تھا ۔ پانچ سال بعد آسمان سے ایک راکٹ گرا۔ یہ وادی میں پڑا تھا اور اس میں سے بھاپ نکل رہی تھی ۔ آ دمی چیختے چلاتے چھلانگیں مار کر اس میں سے باہرنکلے۔ اوہ سنو ہم زمین پر جنگ جیت گئے ہیں! ہم یہاں تمہیں بچانے آئے  ہیں۔

English Paragraph

But the American-built town of cottages, peach trees, and theaters was silent. They found a flimsy rocket frame rusting in an empty shop. The rocket men searched the hills. The captain established headquarters in an abandoned bar. His lieutenant came back to report.

"The town's empty, but we found the native life in the hills, sir. Dark people. Yellow eyes. The Martians. Very friendly. We talked a bit, not much. They learn English fast. I'm sure our relations will be most friendly with them, sir." "Dark, eh?" Mused the captain. "How many?"

Urdu Translation

 لیکن امریکیوں کے بنائے ہوئے چھوٹے مکانوں ، آڑو کے درختوں اور چھوٹے مکان سینما گھروں کا گاؤں خاموش تھا۔ انہیں ایک راکٹ کا کمزور اور نا زک چوکھٹا ملا ، جسے ایک خالی کارخانے میں زنگ لگ رہا تھا ۔  راکٹ سے آئے ہوئے، آدمیوں نے پہاڑیاں تلاش کیں ۔ سر براہ نے ایک اجاڑ شراب خانے میں اپنے انتظامی مراکز قائم کئے ۔ اسکالیفٹیننٹ روئداد بیان کر نے واپس آیا ۔ ’’ جناب ، گاؤں تو خالی ہے مگر پہاڑیوں میں ہمیں مقامی آبادی ملی ۔ گہری رنگت کے لوگ ، پیلی آنکھیں ۔ مریخی  بہت ہی دوستانہ لوگ ہیں ۔ ہم نے کچھ باتیں کیں بہت زیادہ نہیں ۔ وہ انگلش تیزی سے سیکھتے ہیں ۔ مجھے یقین ہے جناب ، ان سے ہمارے تعلقات بہت زیادہ دوستانہ ہوں گے ۔‘‘ گہری رنگت  ہے؟ کپتان نے سوچتے ہوئے کہا ۔ کتنے ہیں وہ؟ وہ؟‘‘

English Paragraph

"Six, eight hundred, I'd say, living in those marble ruins in the hills, sir. Tall, healthy. Beautiful women." Did they tell you what became of the men and women who built this Earth settlement, Lieutenant?" "They hadn't the foggiest notion of what happened to this town or its people." "Strange. You think those Martians killed them?"

"They look surprisingly peaceful. Chances are a plague did this town in, sir."

"Perhaps. I suppose this is one of those mysteries we'll never solve. One of those mysteries you read about."

Urdu Translation

چھ یا آٹھ سو کے قریب ہیں۔ میرے خیال میں ،جو ان سنگ مرمر کے کھنڈرات میں پہاڑیوں کے درمیان رہ رہے ہیں ، جناب ۔طویل قامت ، صحت مند اور بہت خوبصورت خواتین ۔ لیفٹیننٹ ، کیا انہوں نے تمھیں بتایا کہ ان مردوخواتین کا کیا بنا؟  جنہوں نے  یہ ز مین والوں کی طرح کا گاؤں بنایا تھا ؟‘‘ " نہیں ذرا سا اندازہ بھی نہیں کہ اس گاؤں اور اس کے باسیوں کو کیا ہوا؟‘‘  ’’عجیب بات ہے ۔تمہارا کیا خیال ہے ان مرخیوں نے انہیں مار دیا تھا؟‘‘ وہ حیران کن حد تک پرامن دکھائی دیتے ہیں ۔  جناب آثار ا یسے لگتے ہیں۔جیسے کسی طاعون کی وبا نے اس گاؤں کو تباہ حال بنایا ہو ۔‘‘ " شاید ۔ میرے خیال میں یہ ان رازوں میں سے ایک ہے جنہیں ہم بھی حل نہیں کر پائیں گے ۔ ان رازوں میں سے ایک جن کے بارے میں آپ کو پڑھنے سے علم ہوتا ہے ۔‘‘

Visit My YouTube Channels, (1) AG Ahmad

(2) AG Ahmad Vlogs, (3) AG Ahmad Fun

Comments

Popular posts from this blog

1. Unit 1, Saviour of Mankind, English to Urdu Translation Paragraph 1-10 of 9th English by AG Ahmad

6. Direct & Indirect Speech, Imperative Sentences, Narration Exercise 3 of 10th English B by AG Ahmad

8. Direct & Indirect Speech, Simple Present or Future Sentences, Narration Exercise 5 of 10th English B by AG Ahmad