Unit 5 Urdu Translation of the Piece of String, 11 English by AG Ahmad
Chapter No. 5
The Piece of String
English
Paragraph
At the end of market day, the rich people with vehicles of all
kinds, carts, gigs, wagons, and
dumpcarts gathered at a great big hall for a great meal. There were chickens, pigeons and legs
of mutton in the roast and an appetizing odour of roast, beef. Leaf and gravy
dripping over the browned skin, which increased the appetite and made
everybody's mouth water. Everyone told his affairs, his purchases and sales.
The diners discussed the crops and the weather which was favourable for the
green things but not for wheat. Suddenly, at the sound of drumbeat in the court
everybody rose from the seats except a few ones who still had the food in their
hands.
Urdu Translation
بازار
لگنے کے دن کے اختتام پر امیر لوگ اپنی ہر قسم کی سواری کی گاڑیوں ، ٹھیلوں ،
گھوڑا گاڑیوں ، ویگنوں ، سامان والی چھکڑا گاڑیوں، سمیت ایک بہت ہی عظیم ہال میں بڑی ہی پر تکلف اور شاندار
دعوت کے لئے جمع تھے ۔
بھنے
ہوئے گوشت کی دعوت میں مرغ ، کبوتر اور بکرے کی رانیں تھیں اور بھنے ہوئے گائے کے
گوشت کی اشتہا انگیز مہک تھی ۔"
بھن
کر بھوری ہوئی کھال پر چر بی اور روغن کی تہہ تھی۔ جس نے بھوک بڑھا دی
اور ہر ایک کا منہ پانی سے بھر دیا تھا۔
ہرشخص اپنے کاروباری معاملات ، خرید وفروخت کے بارے میں بتانے لگا۔ کھانا کھانے والوں
نے فصلوں کے بارے میں بات چیت کی اور موسم کے بارے میں تبصرہ کیا، جو سبزیوں کے لئے موافق تھا۔ لیکن گندم کیلئے نہیں تھا ۔ اچانک
صحن میں ڈھول بجنے کی آواز پر ہر شخص اپنی نشستوں سے کھڑا ہو گیا، سوائے چند ایک لوگوں کے جن کے ہاتھوں میں ابھی تک
خوراک تھی ۔
English
Paragraph
After the drumbeat had ceased, the drumbeater called out to the
people who were now attentive and impatiently waiting for him to call out the
public announcement. "It is hereby made known to the inhabitants of this
place and in general to all persons in the market that a black leather
pocketbook containing five hundred shillings and some business papers was lost
on the road between 9.00 and 10.00 in the morning. The finder is requested to
return the same to the mayor's office or to Mr. James, the caretaker of this public hall.
There will be a reward of 20 shillings".
Urdu Translation
اب
ڈھول بجنے کی آواز ختم ہوئی تو ڈھول بجانے والے نے لوگوں کو پکارا، جو اب متوجہ تھے اور بے صبری سے اعلان عام کا
انتظار کر رہے تھے۔ اس ذریعے سے، اس جگہ
کے رہائشی لوگوں کو اور عمومی طور پر اس بازار کے سب لوگوں کو یہ اطلاع دی جاتی ہے
کہ ایک کالے رنگ کا چمڑے کا بٹوا، جس میں
پانچ سوشلنگ اور کچھ کا روباری کاغذات تھے ۔صبح نو اور دس بجے کے درمیان سڑک پر
کہیں کھو گیا تھا ۔ بٹوا پانے والے سے
درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اسے بلد یہ کے سربراہ کے دفتر یا مسٹر جیمز کولوٹا
دے ، جو کہ عوامی ہال کا نگران ہے ۔ اس کے لئے بیس شلنگ کا انعام رکھا گیا ہے ۔
English
Paragraph
After the meal had concluded the Chief of the police appeared on
the scene. He inquired, "Is Mr. Hubert here?" Mr. Hubert seated at
another end of the table replied, "Here I am." The police officer
went up to him and said, "Mr. Hubert, will you please accompany me to the
mayor's office, the mayor would like to talk to you." Mr. Hubert surprised
and disturbed, followed the police officer. The mayor, a stout serious man, was
waiting for Hubert. "Mr. Hubert," he said, "You were seen this
morning to pick up the pocketbook lost by Mr. James." Mr. Hubert, the
simple countryman looked at the mayor astounded and already terrified by the
suspicion resting on him. "Why, Me? Me? Me picked up the pocketbook?"
Urdu Translation
جب
کھانا اپنے اختتام کو پہنچ گیا تو پولیس کا سربراہ منظر پرنمودار ہوا ۔ اس نے
پوچھا، کیا مسٹر ہیو برٹ یہاں ہیں ؟ میز
کے دوسرے سرے پر بیٹھے مسٹر ہیو برٹ نے جواب دیا ، ’ میں یہاں ہوں ۔ پولیس افسر ان
کی جانب گیا اور کہنے لگا ، ’مسٹر ہیو برٹ کیا آپ مہربانی سے میرے ساتھ بلدیہ کے
سر براہ کے دفتر تک چلیں گے، سربراہ بلد یہ آپ سے بات کرنا چاہیں گے ۔ مسٹر ہیو
برٹ حیران اور پریشان پولیس افسر کے پیچھے چل پڑے ۔ سر براہ بلد یہ جوا یک موٹا سا سنجیدہ آدمی تھا، مسٹر ہیو برٹ کا انتظار کر رہا تھا۔ مسٹر ہیو
برٹ‘‘ وہ کہنے لگا ، آج صبح آپ کومسٹ جیمر کا کھویا ہوا بٹوا اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا تھا ۔‘‘ مسٹر ہیو برٹ
جو کہ ایک سادہ دیہاتی تھا، اس نے بلد یہ کے سربراہ کی جانب ہکا بکا ہو کر دیکھا
اور وہ پہلے ہی، اس شک کی وجہ سے خوفزدہ
تھے جو کہ ان پر کیا جار ہاتھا ۔ کیوں ، میں نے ؟ میں نے ؟ میں نےبٹو ا اٹھایا۔
English
Paragraph
"Yes, you yourself." "By my word of honour I never heard
of it." "But you were seen. "I
was seen with the pocketbook? Who saw me?" "Mr. Manana, the harness
man saw you pick up the pocketbook." Mr. Hubert, the old man, remembered,
understood and flushed with anger.
"O, him! Yes! He saw me pick up this string here." And as he
said so, he drew out the little piece of
string from his pocket.
But the mayor shook his head and said. "You will not make me
believe that Mr. Manana, who is a man of worthy credence, mistook the cord for
a pocketbook."
Urdu Translation
‘‘جی ہاں آپ نے خود ‘‘میں قسم اٹھا تا ہوں، میں تو اس کے بارے میں جانتا تک نہیں ۔‘‘ مگر آپ دیکھے گئے تھے ۔‘‘ " کیا میں بٹوے کے ساتھ دیکھا گیا تھا ؟ کس نے مجھے دیکھا‘‘ مسٹر منا نا جو کہ سائیس ( گھوڑے کو جو تنے والا شخص ) ہے، اس نے آپ کوبٹو ا ٹھاتے ہوئے دیکھا تھا۔‘‘ بوڑھے مسٹر ہیو برٹ کو کچھ یا دآ یا ۔ پھر انہیں بات سمجھ آئی اور وہ غصے سے سرخ ہو گئے ۔ ’’او ، وہ ہاں، اس نے مجھے یہ ڈوری اٹھاتے دیکھا تھا۔‘‘ ( ڈوری" اور یہ کہتے ہوئے، اس نے اپنی جیب سے چھوٹا سا رسی کا ٹکڑا باہر نکالا ۔ مگر بلد یہ کے سر براہ نے اپنا سر نفی میں ہلا یا اور کہا ۔ ’’ آپ مجھے یقین نہیں دلا سکتے کہ مسٹر منا نا جو کہ ایک انتہائی قابل اعتبار شخص ہے۔ اس نے ڈوری کو غلطی سے بٹو اسمجھ لیا ۔
English
Paragraph
Mr. Hubert, the peasant furiously lifted his hand, spat at one side
to attest his honour,
and said in the most exasperating tone, "It is, nevertheless, truth
of the good God, the sacred truth. I repeat it on my soul and my salvation." "After picking up the object,
you stood there, looking a long while in the mud to see if any money had fallen
out."
The good soul, Mr. Hubert, choked with indignation and fear. How any one can
tell such lies to take away an honest man's reputation? How can anyone?
Urdu Translation
مسٹر
ہیو برٹ جو کہ ایک کاشتکار تھا، اس نے جو شیلے انداز سے اپنا ہاتھ بلند کیا اور
اپنی عزت کی شہادت دینے کیلئے ایک طرف تھوکا اور سخت برہم انداز سے کہنے لگا’’ تا
ہم خدا کی قسم ، یہ سچ ہے۔ انتہائی مقدس سچ
۔ میں اپنی
روح
کی عافیت اور نجات کی خاطر یہ بات دہراتا ہوں ۔‘‘ ’’وہ بٹوا اٹھانے کے بعد تم وہیں کھڑے کیچڑ میں کافی دیر
تک اس لئے دیکھتے رہے کہ کہیں کوئی پیسے تو باہرنہیں گر گئے ۔‘‘ بے
چارے نیک فطرت مسٹر ہیو برٹ کا غصے اور خوف سے دم گھٹنے لگا۔ ’’ کوئی کیسے اسطرح کے جھوٹ بول کر کسی ایمان دارشخص کی
عزت چھین سکتا ہے ۔‘‘ ' کوئی کیسے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
English
Paragraph
There was no use of Mr. Hubert's protesting, for nobody believed
him. Mr. Manana repeatedly maintained that Hubert had picked up the pocketbook.
For an hour both men abused each other. Then at his own request, Mr. Hubert was
searched. Nothing was found on him.
Finally the mayor discharged Hubert with warning that he would consult the public prosecutor and ask for further orders.As he left the mayor's office, people surrounded and questioned him with serious curiosity. Nobody believed his story of the string. Instead people laughed at him. Mr. Hubert went along stopping his friends giving them his statement and presentation, turning his pocket inside out to prove that he had nothing. All they said was, "you old rascal! Get out of here"!
Urdu Translation
مسٹر
ہیو برٹ ، کے احتجاج کا کوئی فائدہ نہ تھا کیونکہ کسی نے اس کا یقین نہیں کیا۔ مسٹر
منانا نے بار بار اسی بات پر اصرار کیا کہ
ہیو برٹ ہی نے بٹوا اٹھایا تھا۔ ایک گھنٹے
تک دونوں آدمی ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے رہے۔ پھر اس کی اپنی ہی درخواست پر مسٹر
ہیو برٹ کی تلاشی لی گئی ۔ اس سے کچھ برآمد نہ ہوا ۔ بالآخر بلدیہ کے سربراہ نے
ہیو برٹ کو یہ تنبیہ کر کے چھوڑ دیا کہ وہ سرکاری وکیل سے رجوع کرے گا اور مز ید ا
حکامات طلب کرے گا۔ جب وہ بلدیہ کے سر براہ کے دفتر سے باہر نکلا تو لوگوں
نے اسے گھیر لیا اور گہرے تجسس سے اس سے
سوالات کئے ۔ کسی نے اس کی ڈوری والی کہانی پر یقین نہ کیا۔ اس کی بجائے وہ اس پر ہنسے۔ مسٹر ہیو برٹ چلتے گئے ، راستے میں اپنے دوستوں کو روک کر اپنا بیان دیتے
ہوئے اوراپنی جیب کے اندرونی حصے کو باہر نکال کر یہ ثابت کر نے کے لیے دکھاتے رہے
کہ اس کے پاس کچھ نہیں تھا ۔سب کچھ، جو
انہوں نے کہا۔ وہ یہ تھا ، تم بوڑھے بے
ایمان ! یہاں سے دفع ہو جاؤ!‘‘
English
Paragraph
Mr. Hubert went to the village telling every man, he knew about his adventure, but he only met with incredulity. It all made him ill. The next day in the afternoon a man named George returned the pocketbook and its contents to Mr. James the owner of the pocketbook. George claimed to have found the pocketbook on the road to the village market, but not knowing how to read he had given it to his employer. The news spread like fire in the neighbourhood. Mr. Hubert was also informed. He was in triumph.
Urdu Translation
مسٹر ہیو برٹ نے گاؤں جاتے ہوئے، ہر اس شخص کو جسے وہ جانتا تھا، اپنے اس غیر معمولی تجربے کے بارے میں بتایا۔ مگراس کا صرف بے اعتباری سے واسطہ پڑا۔ ان سب باتوں نے اس کو بیمار کر دیا۔ اگلے دن، سہ پہر کو ایک شخص نے جس کا نام جارج تھا، بٹو ا اور اس میں موجود سامان بٹوے کے مالک مسٹر جیمز کو واپس کر دیا ۔ جارج نے یہ اعلان کیا کہ یہ بٹوا اسے گاؤں کے بازار کی طرف جانے والی سڑک پر ملا تھا ۔لیکن چونکہ اسے پڑھنا نہیں آتا تھا۔ اس لئے ، اس نے اسے اپنے مالک کو دے دیا تھا۔ خبر گردونواح میں آگ کی طرح پھیل گئی ۔ مسٹرہیوبرٹ کو بھی اطلاع دی گئی ۔ وہ فتح میں سرشار تھا ۔
English
Paragraph
"What grieved me as much was not the thing itself-as the lying.
There is nothing so shameful as to be called a liar."Whatever reasons he gave,
people were not willing to believe him. "Those are lying excuses."
They said behind his back.
Hubert felt this shame and disgrace to his self-esteem and character. He
consumed his heart over this and wasted away before the very eyes of the people.
People started to tell the story of the string to amuse themselves
and told it in a manner of soldier who had been on a campaign and told about
his battles. Hubert's mind touched to the depth, began to weaken day by day. Towards the end of
the month he took to his bed. He died in the first week of the following month.
Urdu Translation
جس
چیز نے مجھے بہت زیاد ہ رنجیدہ کیا۔ وہ
بذات خود جھوٹ کا الزام نہیں تھا۔ بلکہ اس
سے زیاد ہ قابل شرم بات کوئی نہیں کہ جھوٹا کہلا یا جائے ۔ جو و جوہات بھی اس نے پیش کیں۔ لوگ اس کا یقین کرنے پر آمادہ ہی نہیں تھے۔ ’’ وہ چھوٹے بہانے ہیں ۔ اس کی پیٹھ پیچھے، وہ سب کہتے ۔ ہیو برٹ نے ، اس شرمندگی اور ذلت
کو اپنی عزت نفس اور کردار پر محسوس کیا ۔ ان سب باتوں کو اس نے اپنے دل پر لگالیا
اور لوگوں کی آنکھوں کےعین سامنے آہستہ
آہستہ گھل کر رہ گیا ۔
لوگوں نے اپنا دل بہلانے کو ڈوری کی کہانی، ایک ایسے سپاہی کے انداز میں بتانی شروع کر دی تھی۔ جو محاذ جنگ پر رہا ہو اور اپنی لڑائیوں کے بارے میں باتیں بتائے ۔ یہ سب کچھ دیکھ کر ہیو برٹ کے ذہن نے افسردگی کی آخری حدود کو چھولیا۔ وہ روز بروز کمزور ہوتا چلا گیا۔ مہینہ کے آخر تک پہنچتے پہنچتے وہ بستر کو جا لگا ۔ وہ اگلے ماہ کے پہلے ہی ہفتے میں فوت ہو گیا ۔
English
Paragraph
In the delirium of his death struggles he kept claiming his innocence, reiterating: A piece of string, a piece of string! By my word of honour I did not lie." And he died. It is said that a great flood in its great wrath carried away the people and all their belongings. The grave of Hubert withstood the havoc of the flood. It was engraved on his tomb stone, years after his death, “Here lies a man who told nothing but truth. Here lies the man who would not prove innocence, but the flood proved it.”
Urdu Translation
نزع کی ہیجانی کیفیت میں وہ اپنی معصومیت کا مسلسل دعوی کرتا رہا اور تکرار کر تا رہا ۔ ’’ وہ ڈوری کا ایک ٹکڑا تھا! ایک ڈوری کا ٹکڑا۔ میں قسم اٹھا تا ہوں میں نے جھوٹ نہیں بولا تھا ۔‘‘ اور وہ مر گیا ۔ یہ کہا جا تا ہے کہ ایک بڑا سیلاب شد ید غضب ناک حالت میں آیا اور لوگوں کو ان کے ساز و سامان سمیت بہا کر لے گیا۔ ہیوبرٹ کی قبر سیلاب کی تباہ کاریوں میں بھی برقرار رہی ۔ اس کی موت کے کئی سال بعد، اس کی قبر کے کتبے پر یہ عبارت کندہ کی گئی ’’ یہاں ایک ایسا آدمی محو آرام ہے۔ جو سچ کے سوا کچھ نہیں کہتا تھا۔ یہاں ایک ایسا آدمی لیٹا ہے ۔ جو اپنی معصومیت ثابت نہ کر سکا۔ مگر سیلاب نے یہ ثابت کر دیا!‘‘
Visit My YouTube Channels, (1) AG Ahmad,
(2) AG Ahmad Vlogs, (3) AG Ahmad Fun
Comments
Post a Comment